نہ پائیگا مجھے غمہائے روزگار کا ہاتھ
ہے مری پشت پہ جب تک مرے مدار کا ہاتھ
یہ عرش و کرسی کو چاہیں منتقل کردیں
بہت بلند ہے آقا کے اختیار کا ہاتھ
تمہارا ہاتھ ہے ہر اک ولی پہ سایہ فگن
تمہارے سر پہ ہے محبوب کرد گار کا ہاتھ
مدار کا کرمِ بے پناہ ہے ورنہ
کہاں یہ جالی کہاں مجھ خطا شعار کا ہاتھ
ہے دوستو یہی مرے مدار کی تعلیم
بڑھائیے سدا ہر اک کی سمت پیار کا ہاتھ
حضور اب تو بچا لیجئے خدا کے لئے
بڑھا ہے میری طرف غم کے خارزار کا ہاتھ
رہ حیات میں مصباح تجھکو ڈر کیسا
ہے تیرے سر پہ ولایت کے تاجدار کا ہاتھ