تیرے ٹکڑوں پہ میں پلتا ہوں تیرا کتا ہوں

 تیرے ٹکڑوں پہ میں پلتا ہوں تیرا کتا ہوں

اور دنیا یہ سمجھتی ہے کہ شہزادہ ہوں


تیرا اور میرا یہ رشتہ بھی عجب رشتہ ہے

تو ولایت کی ہے اک شمع میں پروانہ ہوں


رشک کرتا مری تقدیر پہ ہے اوج فلک

تیری دہلیز پہ سر رکھے ہوے بیٹھا ہوں


میرے پاس آئیں نہ کیوں داتا بھکاری بن کر

تیرے دربار کا ادنی سا ایک منگتا ہوں


مال اور جان ہے کیا چیز میں عزت اپنی

آپ کے نام کی عظمت پہ فدا کرتا ہوں


یہ اگر شرک نہ ہوتا تو یہی کہدیتا

تو خدا ہے مرے آقا میں تیرا بندہ ہوں


چاند کا جیسے چکور اور ہے بلبل گل کا ہ

ویسے ہی اے مرے آقا میں ترا شیدا ہوں


ایسا لگتا ہے کہ ہے آپکا دامن سر پر

منقبت آپکی سرکار میں جب لکھتا ہوں


نسبت قطب دو عالم کا اثر دیکھو تو

سب یہی کہتے ہیں مصباح کا میں شیدا ہوں
 
ـــــــــ
——

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *