madaarimedia

جب سے ملی ہے نسبت زندہ ولی مجھے

 جب سے ملی ہے نسبت زندہ ولی مجھے

دیتی ہے ہر طرف سے صدا زندگی مجھے


مجھکو کسی مسیحا کی حاجت نہیں رہی

خاک در مدار شفا بن گئی مجھے


سر پر مرے تمہاری غلامی کا تاج ہے

جھک کر سلام کرتی ہے شاہنشہی مجھے


پھیلاؤں کیوں میں ہاتھ زمانے کے سامنے

آقا بہت ہے آپ کی دریا دلی مجھے


دیکھیں جو غور سے کبھی تیری نوازشیں

اپنی خطاؤں پر ہوئی شرمندگی مجھے


تاباں میری جبیں پہ ہے خاک در مدار

آنکھیں دکھا ئینگی بھلا کیا تیرگی مجھے


بے نور سا چراغ ہوں قطب المدار میں

دے دیجئے خدا کے لیے روشنی مجھے


کہتا ہے بھیگی آنکھوں سے مصباح اے مدار

رسوا کہیں نہ کر دے میری بیکسی مجھے
 
ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories