ہے اولیا میں دوستو ان کی نرالی شان
یہ ہر سہ خواجگان ہیں یہ ہر سہ خواجگان
ان کی رگوں میں خون رسالت ہے موازن
شیدا ہے ان پہ اس لئے ہر ایک انجمن
دیوانگان و عاشقان یا ہوں طالبان
یہ ہر سے خواجگان ہیں یہ ہر سہ خواجگان
قاسم یہی ہیں نسبت قطب المدار کے
بچتے ہیں ڈنکے دنیا میں ان کے وقار کے
ماہی مراتب ان کے ہیں اور انکا ہے نشان
یہ ہر سے خواجگان ہیں یہ ہر سہ خواجگان
رہن کرم انہیں کی ہے لو گوں میری حیات
قدموں پہ ان کے قرباں مری دل کی کائنات
ہے میری زندگی کے گلستاں کے باغبان
یہ ہر سہ خواجگان ہیں یہ ہر سہ خواجگان
مصباح کے لیے ہیں یہ انعام شہ مدار
دنیا میں ہیں یہی تو فقط اس کے غمگسار
میدان حشر میں بھی یہی ہونگے سائبان
یہ ہر سہ خواجگان ہیں یہ ہر سہ خواجگان