سرکار کے کب در کی طرف دیکھ رہے ہیں
ہم اپنے مقدر کی طرف دیکھ رہے ہیں
ہم مالک کوثر کی طرف دیکھ رہے ہیں
پیاسے ہیں سمندر کی طرف دیکھ رہے ہیں
آدم ہوں براہیم ہوں موسیٰ ہوں کہ عیسیٰ
سب شافع محشر کی طرف دیکھ رہے ہیں
یہ ارض و سما اور یہ مہ و مہر و انجم
ان کے رخ انور کی طرف دیکھ رہے ہیں
مالک کوئی پھر بھیج ابابیلوں کا لشکر
اغیار ترے گھر کی طرف دیکھ رہے ہیں
دنیا ہے امارت کی طرف محو نظارہ
ہم فقر ابوذر کی طرف دیکھ رہے ہیں
لگتا ہے کہ ” مصباح ” شہنشاہِ دو عالم
مجھ طائر بے پن کی طرف دیکھ رہے ہیں