یہ اعجاز عشق حبیب خدا ہے
سر عرش پہونچی بلالی صدا ہے
مدینے سے آئی جو ٹھنڈی ہوا ہے
مری زندگی کا چمن کھل اٹھا ہے
عمر سے جو ابرو کے خم پوچھتا ہے
نگاہوں میں اس کی رخ مصطفیٰ ہے
جو پلکوں سے ان کے قدم چومتا ہے
یہی طائر سدرۃ المنتہی ہے
فلک پر ضیا بار ہے بدر کامل
کہ عکس جمال رخ مصطفیٰ ہے
ہے آغاز سے تیرا انجام بہتر
یہ اعلان قرآن حق کر رہا ہے
نظر میں ہے کعبہ بھی عرش بریں بھی
در مصطفی پھر در مصطفیٰ ہے
ہیں دوش رسالت پہ گیسو گھنیرے
کہ چھائی ہوئی رحمتوں کی گھٹا ہے
کرم کیجئے اپنے ” مصباح ” پر بھی
کہ سرکار یہ غم کا مارا ہوا ہے