ہے قرب نبی جاں نثاروں کا جھرمٹ
کہ ہے چاند کے گرد تاروں کا جھرمٹ
کھلا اسطرح سے گلاب آمنہ کا
چمن بن گیا خارزاروں کا جھرمٹ
ہو چاروں طرف میری نظروں کے یارب
مدینے کے دلکش نظاروں کا جھرمٹ
یہ اعجاز عشق رسالت تو دیکھو
ہے دل کے چمن میں بہاروں کا جھرمٹ
بھنور میں ہے آقا مرے دل کی کشتی
ہے گھیرے ہوئے غم کے دھاروں کا جھرمٹ
سجائے ہوئے اپنی پلکوں پہ موتی
مدینے چلا بے سہاروں کا جھرمٹ
مری آبلہ پائی کا مدعا ہے
بیابان طیبہ کے خاروں کا جھرمٹ
ہے پیش نظر سبز گنبد کا منظر
کہ ہے نور کے آبشاروں کا جھرمٹ
لیے انبیاء ہوں گے حلقے میں ان ک
سر حشر ہوگا ہزاروں کا جھرمٹ
وہ منظر بھی کیا ہوگا جب پیش خضرا
نبی ہوں گے اور چار یاروں کا جھرمٹ
وہیں جا کے بیٹھے رسول معظم
جہاں تھا اطاعت شعاروں کا جھرمٹ
ہے “مصباح ” میرے نبی کا قصیدہ
یہ قرآں کے نوری سپاروں کا جھرمٹ