madaarimedia

نیل و فرات کی نہ سمندر کی بات ہے

 نیل و فرات کی نہ سمندر کی بات ہے

پیاسوں کے لب پہ ساقی کوثر کی بات ہے


چوما ا تھا جس کو پیار سے میرے رسول نے

اب ہر زبان پر اسی پتھر کی بات ہے


صحراء زندگی کی فضا جھوم جھوم اٹھی

چھیڑی جو تیری زلف معنبر کی بات ہے


طیبہ سے ہے قریب کوئی اور کوئی ہے دور

یہ تو سب اپنے اپنے مقدر کی بات ہے


ہم سے گناہ گار بھی جنت کو چل دیئے

رکھ لی خدا نے شافع محشر کی بات ہے


چھیڑا کسی نے ذکر جو ہجرت کی رات کا

یاد آئی مجھ کو جرات حیدر کی بات ہے


چادر شفق کی اوڑھ کے شاید یہ آفتاب

کرتا سوار دوش پیمبر کی بات ہے


مائل بہ لطف کر دیا جس نے حضور کو

و اللہ کیا مرے دل مضطر کی بات ہے


“مصباح ” اور ذکر شہنشاہ انبیاء

ذرے کے لب پہ مہر منور کی بات ہے
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories