ہو ہم بے کسوں پر کرم کی نظر
دو عالم کے مختار خیر البشر
ہر اک ستم سے طنز کی بارشیں ہیں
ہر اک گام پر رونما آفتیں ہیں
اب آپ اپنی امت کی لیجے خبر
دو عالم کے مختار خیر البش
تم ہی تو ہو مختار کل میرے آقا
جو پائے کبھی ایک تمہارا اشارہ
نہ ہو جائے کیوں ٹکڑے ٹکڑے قمر
دو عالم کے مختار خیر البشر
نہیں کوئی محشر میں اپنا مسیحا
خدا بخش دے آپ چاہیں جو آقا
خطا کار ہوں میں زپا تا بہ سر
دو عالم کے مختار خیر البشر
تمہیں تو ہو مختار کل میرے آقا
جو پائے کبھی اک تمہارا اشارہ
نہ ہو جائے کیوں ٹکڑے ٹکڑے قمر
دو عالم کے مختار خیر البشر
ہوں آدم براھیم ہوں یا ہوں موسیٰ
وہ داؤد ہوں یا ہوں یحی کہ عیسی
کوئی بھی نہیں تم سا پیغامبر
دو عالم کے مختار خیر البشر
گئے آپ جب رب کے مہمان بن کر
سر عرش اعظم اے محبوب داور
بنی کہکشاں آپ کی رہ گزر
دو عالم کے مختار خیر البشر
تیری رفعتیں کیا سمجھ پائے انساں
میں سرکار تیری غلامی پہ نازاں
بوبکر و غنی اور علی و عمر
دو عالم کے مختار خیر البشر
ہے دشوار تر زندگی کی مسافت
ہو اس پر بھی اے رحمت کل عنایت
حوادث میں ” مصباح ” کے ہمسفر
دو عالم کے مختار خیر البشر