حضور شہزادۂ ابوالعلما حضرت مفتی سید مشرف امجدی مداری صاحب قبلہ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے اہلسنت مسلۂ ذیل کے بارے میںکہ کسی مسلمان بھائی کےانتقال پر اُس کے لوا حقِین سے تعزیت کرناکیساہے؟اور تعزیت کا طریقہ کیا ہے؟قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماکر شکریہ کاموقع دیں ، نوازش اور کرم ہوگا۔
المستفتی :عبد الشکور حیدری مداری،امبیکاپور،۳۶ گڑھ
{HDI.R.1/797}ااَلْجَوَابُـــــــــــــ: بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ:
کسی مسلمان کے انتقال پر اس کے لوحقین سے تعزیت کرنا ( ان کو تسلی دینا اور صبر کی تلقین کرنا ) سنت سے ثابت ہے
۔حضرت ابوبَرزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے:قَالَ رَسُولُ الله مَنْ عَزَّی ثَکْلَی کُسِيَ بُرْدًا فِي الْجَنَّة ‘‘حضور نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا: جس نے غمزدہ کی دلجوئی (تعزیت) کی اس کو جنت میں چادر اوڑھائی جائے گی۔[ترمذی شریف،رقم الحدیث:۱۰۷۶] تعزیت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ میت کی تدفین سے پہلے یا کسی وجہ موقع نہ ملاہو تو بعد ِتدفین میت کے گھر والوں کو تسلی دے، ان کی دل جوئی کرے، صبر کی تلقین کرے، ان کے اور میت کے حق میں دعائیہ جملے کہے،مثلاً اللہ تعالیٰ آپ کے والد یاوالدہ کی بے حساب مَغفرت فرمائے ،جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطافرمائے ،آپ کو صَبرجمیل اور صَبر پر اَجرعظیم عطا فرمائے ،اگر کوئی ضرورت ہو تو حسب توفیق پوری کی جائے۔ حدیث شریف میں ہے کہ نبی ﷺ کی صاحبزادی کا بیٹا(نواسہ) قریب المرگ تھا توآپﷺ نے یہ پیغام بھیجا:إِنَّ ِلله مَا اَخَذَ وَلَهُ مَا اَعْطَی وَکُلٌّ عِنْدَهُ بِاَجَلٍ مُسَمًّی فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ‘‘ جو لیا وہ بھی خدا کا ہے، اور جو دیا وہ بھی اسی کی ملکیت ہے۔ ہر ایک چیز کا اس کے پاس وقت مقرر ہے (یعنی مرحوم کی زندگی متعین تھی)۔ لہٰذا صبر کرو! اور ثواب کی اُمید رکھو۔
جیساکہ بخاری و مسلم شریف میں ہے
:حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، وَمُحَمَّدٌ قَالَا:أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ , قَالَ : حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ : أَرْسَلَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ إِنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ ، فَأْتِنَا فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلَامَ , وَيَقُولُ : إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى ، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا ، فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ ، وَمَعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرِجَالٌ ، فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَتَقَعْقَعُ , قَالَ : حَسِبْتُهُ أَنَّهُ قَالَ : كَأَنَّهَا شَنٌّ ، فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ , فَقَالَ سَعْدٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا ؟ , فَقَالَ : هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ
‘‘ ترجمہ :نبی کریمﷺ کی ایک صاحبزادی ( زینب رضی اللہ عنہا ) نے آپﷺ کو اطلاع کرائی کہ میرا ایک لڑکا مرنے کے قریب ہے ‘ اس لیے آپﷺ تشریف لائیں۔ آپﷺنے انہیں سلام کہلوایا اور کہلوایا کہ اللہ تعالیٰ ہی کا سارا مال ہے ‘ جو لے لیا وہ اسی کا تھا اور جو اس نے دیا وہ بھی اسی کا تھا اور ہر چیز اس کی بارگاہ سے وقت مقررہ پر ہی واقع ہوتی ہے۔ اس لیے صبر کرو اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھو۔ پھر زینب رضی اللہ عنہا نے قسم دے کر اپنے یہاں بلوا بھیجا۔ اب رسول اللہ ﷺ جانے کے لیے اٹھے۔ آپ ﷺ کے ساتھ سعد بن عبادہ ‘ معاذ بن جبل ‘ ابی بن کعب ‘ زید بن ثابت اور بہت سے دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ بچے کو رسول اللہ ﷺ کے سامنے کیا گیا۔ جس کی جانکنی کا عالم تھا۔ ابوعثمان نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جیسے پرانا مشکیزہ ہوتا ہے ( اور پانی کے ٹکرانے کی اندر سے آواز ہوتی ہے۔ اسی طرح جانکنی کے وقت بچہ کے حلق سے آواز آ رہی تھی ) یہ دیکھ کر رسول اللہ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہ نکلے۔ سعد رضی اللہ عنہ بول اٹھے کہ یا رسول اللہﷺ! یہ رونا کیسا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا کہ یہ تو اللہ کی رحمت ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے ( نیک ) بندوں کے دلوں میں رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اپنے ان رحم دل بندوں پر رحم فرماتا ہے جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں۔[بخاری،رقم الحدیث:۱۲۸۴]
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَمﷺ
کتبـــــــ سید مشرف عقیل غفرلہ ـــــــــہ
ہاشمی دارلافتاوالقضا،موہنی شکرہولی ،تھانہ: نانپور،ضلع :سیتامڑھی ،بہار(الہند)
۱۷/شعبان المعظم ۱۴۴۱ ھ/مطابق۱۲/اپریل ۲۰۲۰ءبروزِاتوار
انتقال پر تعزیت کا طریقہ کیا ہے؟

Related Post
---Advertisement---
LATEST Post
ذبح عظیم سے ایثارکربلا تک
@Admin
20/06/2025
5:00 pm
غدیرِ خُم اور حضرت علی کی ولایت
@Admin
16/06/2025
4:56 pm
کیا تعزیۂ امام حسین حرام ہے؟
@Admin
16/06/2025
4:25 pm
شوہر کا رخصتی سے پہلے انتقال کیا بیوی عدت گزارے گی؟
@Admin
16/06/2025
4:22 pm
فتنے کا اندیشہ ہو تو دیوبندی کو مسجد سے نکالنا کیسا ہے
@Admin
16/06/2025
4:19 pm