بنوں ایسا شنا خوان محمد
کہ ہو جاؤں میں حسان محمد
وہی ہیں باعث تخلیق عالم
ہے کل خلقت پہ احسان محمد
خدا کی معرفت آساں ہے لیکن
بہت مشکل ہے عرفان محمد
بہانہ تھے وہ سب مکڑی کے جالے
تھا رب خود ہی نگہبان محمد
ہیں یو تو اونچی اونچی شان والے
کوئی دکھلاؤ ہمتان محمد
بچائی دین حق کی جان جس نے
وہ ہے ابن علی جان محمد
ستاروں کی طرح روشن ہیں ابتک
جہاں میں ہم نشینان محمد
شہنشاہی ہے انکی ٹھوکروں میں
جو ہیں دل سے غلامان محمد
ہیں چھائی ہر طرف کالی گھٹائیں
کہ ہے زلف پریشان محمد
مجھے ” مصباح ” کیوں ہے فکر محشر
ہے تیرے سر پہ دامان محمد