تم سے دیا کی بھکشہ پاوت ہے سارا سنسار
اومورے داتا جگ کے تارنہار
نیل گگن پر مسکاوت ہے چندہ سورج تارے
یہ لاگت ہے جیسے بہت ہوں تمہرے نور کے دھارے
پھیلا ہے چوَ اُور تمہارے مکھڑے کا اجیار
اومورے داتا جگ کے تارنہار
تم سے بچھڑ کر شاہ مدینہ منوا چین نہ پائے
تمہر و بلال اب اپنا جیون کس طرح سے بتائے
تمہرے بنا اجڑا اجڑا سالاگت ہے سنسار
او مورے داتا جگ کے تارنہار
سارے فرشتے تمہری بڑائی کا گاوت ہیں ترانہ
تمہرے نام یہ انگلی چومت ہے یہ سارا زمانہ
دونوں جگ ماں ہر سو ہے آقا تمہری جئے جسے کار
او مورے داتا جگ کے تارنہار
دشمن کے خاطر بھی بچھائی پیار سے اپنی چادر
تمہرو جیون ایسو لگت ہے جیسے پریم کا ساگر
پتھر کے بدلے ما کی ہے رحمت کی بوچھار
او مورے داتا جگ کے تارنہار
سینہ تانے گھور رہے ہیں مجھ کو غم کے دھارے
چھوڑ دیا ہے اپنا بیٹا تمہری دیا کے سہارے
تیز بھنور ہے نیا ڈگ مگ ٹوٹی ہے پتوار
او مورے داتا جگ کے تارنہار
صدیق و فاروق و غنی میں آقا تم پہ نچھاور
دھوم مچی ہے جگ ماں تمہری گن گاوت ہیں حیدر
سارے صحابہ تم پہ کرت ہیں تن من دھن بلہار
او مورے داتا جگ کے تارنہار
گھیرے ہوئے “مصباح ” کو کب سے ہیں غم کے اندھیارے