ہیں ڈراتی ہجر کی پر چھائیاں میرے نبی
مار ڈالیں گی مجھے تنہائیاں میرے نبی
بھیگے سر میں گنگناتی ہیں تری فرقت کا راگ
چشم تر کی بے صدا شہنائیاں میرے نبی
میں نے مانا میں تو عاصی ہوں مگر محشر کے دن
کیسے دیکھو گے مری رسوائیاں میرے نبی
اہلِ دانش پہ ہیں ظاہر روز روشن کی طرح
آپ کے اقوال کی سچائیاں میرے نبی ل
اور بڑھ جاتا ہے آقا درد مہجوری مرا
چلتی ہیں طیبہ کو جب پروائیاں میرے نبی
چھوٹنے لگتی ہے ہاتھوں سے تمناؤں کی ڈور
بیکسی لیتی ہے جب انگڑائیاں میرے نبی
لہلہاتی ہیں جہاں خلد بریں کی کیاریاں
دیکھ لوں خضری کی وہ انگنائیاں میرے نبی
نعت گوئی کا سلیقہ آگیا” مصباح ” کو
آپ کی ہیں یہ کرم فرمائیاں میرے نبی