بجھا چراغ ہوں تو مجھ کو روشنی دیدے
مرے خدا مجھے عشق محمدی دیدے
غم رسول ہے سرمایہ خوشی یا رب
ہمارے دل کو یہ سرمایۂ خوشی دیدے
وہ جس پہ آئے ترس رحمت دو عالم کو
مری حیات کو تو ایسی بیکسی دیدے
ہلاکتوں سے بچالے مجھے تو اے مالک
غرور چھین لے اور جو ہر خودی دیدے
نبی کے نام پہ مانگے کوئی بھکاری اگر
نہ کیوں خزانوں کی کنجی اسے غنی دیدے
زمانہ کیوں نہ غلامی پہ اس کی ناز کرے
خطاب مولا کا جس کو مرا نبی دیدے
نبی کی آل میں پیدا کیا ہے شکر ترا
مگر دعا ہے کہ کردار فاطمی دیدے
ہے چاہیے نہیں “مصباح ” کو شہنشاہی
اسے نبی کے غلاموں کی نوکری دیدے