جیون کے سوکھے بنجر میں اگنے لگی ہریالی ہے
آگیا جگ کا والی ہے آگیا جگ کا والی ہے
بچیوں کو بھی دنیا میں جینے کا حق مل جائے گا
کوئی بھی ان کو اب زندہ درگور نہیں کر پائے گا
دور جہالت کی سب باطل رسموں کی پامالی ہے
آگیا جگ کا والی ہے آگیا جگ کا والی ہے
پتہ پتہ بوٹا بوٹا گیت خوشی کے گاتا ہے
دنیا کا باغیچہ اپنے جوبن پر اتراتا ہے
چلنے لگیں ہیں مست ہوائیں جھومتی ڈالی ڈالی ہے
آگیا جگ کا والی ہے آگیا جگ کا والی ہے
حور و ملائک جن وانساں ہیں سب ہی مسرور
دونوں جہاں یہ آج خوشی کے نشے میں میں مخمور
وجد میں ہے اب خلقت ساری رات بڑی متوالی ہے
آگیا جگ کا والی ہے آگیا جگ کا والی ہے
جن کا نہیں ہے کوئی انہیں یہ اپنے گلے سے لگائے گا
اور یتیموں بے چاروں کو کاندھوں پر بٹھلائے گا
یہ ہے کرم کا ساگر اسکی ہر ہر ادا نرالی ہے
آگیا جگ کا والی ہے آ گیا جگ کا والی ہے
یہ مصباح ” اسی آقا کی چاہت میں متوالا ہے
دونوں جہاں میں جسکے نوری جلووں سے اجیالا ہے
سورج بھی جسکی چوکھٹ کا لگتا ایک سوالی ہے
آگیا جگ کا والی ہے آ گیا جگ کا والی ہے