آئے نبیوں کے تاجدار آئے
لیکے قرآن کی بہار آئے
آئے نبیوں کے تاجدار آئے
بیکسوں سے کہو کہ غم نہ کریں
اپنی آنکھوں کو غم سے نم نہ کریں
بے سہاروں کے پاسدار آئے
آئے نبیوں کے تاجدار آئے
آہ مظلوم کو ملی تاثیر
کٹ گئی ظلم و جور کی زنجیر
کیوں نہ ہر دل کو اب قرار آئے
آئے نبیوں کے تاجدار آئے
زینت فرش اور عرش کی زین
جن کے دم سے ہے نکہت کونین
حسن خلقت کے شاہکار آئے
آئے نبیوں کے تاجدار آئے
ہر طرف دھوم ہے زمانے میں
دوستو! ہاشمی گھرانے میں
دردمندوں کے غم گسار آئے
آئے نبیوں کے تاجدار آئے
آج بیواؤں کو ملی عزت
جاگ اٹھی غریب کی قسمت
اب یتیموں پہ کیوں نہ پیار آئے
آئے نبیوں کے تاجدار آئے
مہکی مہکی ہوائیں ہیں ہر سو
ہے فضا میں عجیب سی خوشبو
کرنے عالم کو مشکبار آئے
آئے نبیوں کے تاجدار آئے
ہوگی ” مصباح ” قدر غربت کی
نیچی ہوگی نظر امارت کی
کیوں نہ مفلس پہ اعتبار آئے
آئے نبیوں کے تاجدار آئے