شمع محبت جلنے لگی دور ہوئی ہے تاریکی عرس کی پھر آئی ہے گھڑی نور کی بارش ہونے لگی
اس بارش میں آئے نہانے پھر سے مستانے مدار پاک کے دیوانے مدار پاک کے دیوانے
نور کا برسا ہے ساون قطب جہاں کا ہے آنگن نوری نوری ہے روضن جیسے نور کا ہو درپن
دیکھ کے یہ نورانی منظر مست ہیں مستانے مدار پاک کے دیوانے مدار پاک کے دیوانے
یہ جانیں پہچانے ہیں یہ عاشق دیوانے ہیں آپ کے ہی مستانے ہیں شمع کے پروانے ہیں
گلیوں گلیوں گھوم رہے سر پر چادر تانے مدار پاک کے دیوانے مدار پاک کے دیوانے
ارغن و فن سور بنے اجمل اور طیفور بنے بلخی رشک طور بنے سدھن وجہ نور بنے
آپ کے خلفاء ہیں یا ہیں روحانی میخانے مدار پاک کے دیوانے مدار پاک کے دیوانے
تعزیہ یاد کرب و بلا دل کو اپنے مت تو جلا ہم ہیں حسینیت پہ فدا ہم پہ تو فتوے نہ لگا
تجھ کو نہ گر آئے گا سمجھ آئیں گے سمجھانے مدار پاک کے دیوانے مدار پاک کے دیوانے
کوئی جمال الدیں بن کر کوئی شہاب الدیں بن کر دانا جلال الدیں بن کر میراں شمس الدیں بن کر
ہند کے چپے چپے پہ پہنچے دین کو پھیلانے مدار پاک کے دیوانے مدار پاک کے دیوانے
حشر میں ہو کر کے حاضر اپ رہیں اپنے ناصر روز قیامت بھی ناظر بن جائیں اپنے حاشر
اپ کے صدقے جائیں سارے خلد میں اترانے مدار پاک کے دیوانے مدار پاک کے دیوانے
ادنی کو اعلی کر دیں پست کو دو بالا کر دیں منگتے کو شاہ کر دیں شاہ کو بھی منگتا کر دیں
پورا کر کے مانگتے ہیں جو بات بھی وہ ٹھانے مدار پاک کے دیوانے مدار پاک کے دیوانے
آئے منگتے ہیں در پر چادر کو تان سر پر کیسا سخی ہے یہ سرور اس آقا کے روضے پر
پاتے ہیں سب جو مانگیں اپنے ہوں یا بے گانے مدار پاک کے دیوانے مدار پاک کے دیوانے
باغ ولا کی خوشبو ہیں یہ دیوانے ہر سو ہیں آنکھوں میں کچھ آنسو ہیں الجھے الجھے گیسو ہیں
پیش ہیں کرتے در پر یہ اشکوں کے نذرانے مدار پاک کے دیوانے مدار پاک کے دیوانے
ساز شجر نیارا گونجے لگتا ہے اک تارا گونجے ہاں پیارا پیارا گونجے ہر سو اک نعرہ گونجے
دم سے ہوئے ہیں آپ کے بے دم درد کے افسانے مدار پاک کے دیوانے مدار پاک کے دیوانے