زلف سر کار جو محشر میں بکھر جائے گی
ہم گنہگاروں کی تقدیر سنور جائے گی
رب کا محبوب جو جائے گا سر عرش بریں
دیکھنا وقت کی گردش بھی ٹھہر جائے گی
میری کشتی کو بچا لیگا مدینے والا
جب کبھی موج بلا خیز بپھر جائے گی
انکی مرضی سے گزرتی تو بہت اچھا تھا
زندگی یوں تو بہر طور گزر جائے گی
کھا کے پتھر جو دعا دیں گے ہمارے آقا
دوستوں ظلم کی صورت ہی اتر جائے گی
زندگی میری کسی روز بھی ان شاء الله
چومنے سرور کونین کا در جائے گی
حشر کے روز اے ” مصباح ” یہ منظر ہوگا
وه جدھر جائیں گے امت بھی ادھر جائے گی