ہیں رقم لوگوں 72 کربلا والوں کے نام

ہیں رقم لوگوں 72 کربلا والوں کے نام
عاشقوں کے دل کے اندر کربلا والوں کے نام

امتحان صبر تھا ورنہ خدا نے ہیں کئے
زمزم و تسنیم و کوثر کربلا والوں کے نام

چوم لیتی ہے قدم اس کے جہاں کی ہر خوشی
چومتا ہے جو بھی رو کر کربلا والوں کے نام

شہ نے وہ سجدہ کیا کہ لکھ دیے اللہ نے
مسجد و محراب و ممبر کربلا والوں کے نام

جب چلی ہے بات حق کی صبر کی اور پیاس کی
اگئے میری زباں پر کربلا والوں کے نام

آب کوثر خلد میں اس کو پلائیں گے حسین
کر رہا ہے جو بھی لنگر کربلا والوں کے نام

اس جہاں سے مٹ گیا چرچہ یزید و شمر کا
آج بھی ہیں سب کے لب پر کربلا والوں کے نام

اس زمیں پر ہی نہیں ہے نور بکھرا ان کا شاد
آسماں پر ہیں منور کربلا والوں کے نام

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *