آپ آئے ہیں جو پیارے آقا رشک جنت بنا ہے مدینہ
خوشبوئیں پائیں سارے گلوں نے اور انگوٹھی نے پایا نگینہ
کیسا انداز ہے دل ربائی خاک کا تکیہ بستر چٹائی
جب کہ مالک ہیں دونوں جہاں کے ٹھوکروں میں جہاں کا خزینہ
جس کی خوشبو کے ذریعے صحابہ ڈھونڈ لیتے تھے پیارے نبی کو
سات نسلیں مہکتی ہیں جس سے میرے آقا کا وہ ہے پسینہ
ان کی نظروں سے جس نے بھی پی ہے وہ تو پی کر کے بھی جنتی ہے
مست میخانہ مصطفی سے بھول کر ساقیہ جام و مینہ
ساری گلیاں محلے سجا دو ان کے دشمن کے دل کو جلا دو
چھت پہ جھنڈے ارے سب لگا دو آ رہا ہے نبی کا مہینہ
جان لے بات یہ ساری امت فرض کی رب نے ان کی محبت
وہ جلے گا جہنم میں لوگوں سیدوں سے جو رکھے گا کینہ
جس جگہ کملی والے کا گھر ہے وہ جگہ خلد سے بالاتر ہے
میرے سرکار کی جو ہے چوکھٹ ہے وہی عرش اعظم کا زینہ
ہجر کیا ہے وہی کہہ رہے تھے اشک آنکھوں سے یوں بہہ رہے تھے
سسکیاں اور آہ و فغاں تھی جب ہے چھوٹا شجر سے مدینہ