جس نے سدا دیں سب کو دعائیں
ہم تن من دھن اس پہ لٹائیں
جب ان کے گیسو لہرائیں
مہکیں فضائیں جھو میں فضائیں
گیسوئے واللیل کے آگے
نادم ہیں ساون کی گھٹائیں
سرور عالم کی راہوں میں
حور و ملائک پلکیں بچھائیں
کیجے کرم اے رحمت عالم
گھیرے ہوئے ہیں ہم کو بلائیں
تیرے سوا کوئی بھی جہاں میں
سنتا نہیں بے کس کی صدائیں
ہم اپنے دکھ درد کا قصہ
ان کے علاوہ کس کو سنائیں کے
آئیے پڑھ کر نعت محمد
سوئی ہوئی تقدیر جگائیں
حامی ہیں میرے شاہ مدینہ
کیسے حوادث کیسی بلائیں
دیکھ کے خضرا کی تابانی
حیراں ہیں سورج کی شعائیں
اپنا سا ان کو کہنے والے
ڈوبے ہوئے سورج کو اگائیں
اپنے نبی کے صدقے میں یا رب
بخش دے میری ساری خطائیں
آؤ چلیں ” مصباح ” مدینے
قیمتی لمحے یوں نہ گنوائیں