آل و اصحاب محمد کے وہ پیارے چہرے
دونوں عالم میں نہیں ایسے نرالے چہرے
بولے جبریل حضور آپسا دیکھا ہی نہیں
بزم عالم میں بہت میں نے ہیں دیکھے چہرے
وہ تھے خواجہ تو کوئی غوث کوئی اور مدار
کلمہ پڑھ لیتے تھے سب دیکھ کے جن کے چہرے
جو یہ کہتے تھے فقط کفر کا ہی راج ہے اب
جب نبی آئے تو ان لوگوں کے اترے چہرے
پیار سے تکتے تھے جن چہروں کو محبوب خدا
ارض کربل میں ہیں وہ خون میں ڈوبے چہرے
تو تو ہے نور مجسم تیرا ثانی ہی نہیں
تیرے تلووں پہ فدا حور و ملک کے چہرے
بزم میں نعرہ حیدر جو کبھی لگتا ہے
کھول دیتے ہیں شجر آج بھی شجرے چہرے