عشق میں ڈوب کے اک نعت پیمبر لکھ دو
اپنے ہاتھوں سے ہی خود اپنا مقدر لکھ دو
روشنائی جو توکل کی میسر ہو تمہیں
لیکے غربت کا قلم شان ابو ذر لکھ دو
دشت بطحا کے ہراک خار کو سمجھو گلشن
خاک طیبہ کو بھی تم عرش سے بہتر لکھ دو
میں یہ سمجھوں گا مجھے مل گئی لوح محفوظ
ام آقا کا مری تختیِ دل پر لکھ دو
جس میں ہر سمت ہو بکھرا ہوا خضرا کا جمال
میری آنکھوں کے مقدر میں وہ منظر لکھ دو
جس نے چومے تھے تمہارے لب نوری آقا
میرے ہونٹوں کے بھی حصے میں وہ پتھر لکھ دو
حشر میں چھو نہیں پائے گی تمہیں تشنہ لبی
اپنے ہونٹوں پہ فقط ساقی کوثر لکھ دو
چاہتے ہو جو دو عالم میں بلندی ” مصباح “
لوح کردار پہ تم قصۂ حیدر لکھ دو