madaarimedia

چشم صحابہ سے دیکھو تو کتنی اچھی لگتی ہے

 چشم صحابہ سے دیکھو تو کتنی اچھی لگتی ہے

مہر نبوت دلہن کے کمرے کی کنڈی لگتی ہے


اہل نظر کو نیل مگن طیبہ کی دھرتی لگتی ہے

اور اسکی ہر اک پگڈنڈی کا ہکشاں سی لگتی ہے


چاند چودھویں کا پھیلائے ہے اپنی نوری کرنیں

جابر کو لیکن آقا کی صورت اچھی لگتی ہے


وہ ایسا پردیس ہے جس میں اس درجہ ہے اپنا پن

شهر مدینہ پہنچ کے لوگو ہر شے اپنی لگتی ہے


جھوٹوں کی تو بات الگ ہے جھوٹے تو جھٹلائیں گے

سچوں کو اسرا کی کہانی بالکل سچی لگتی ہے


یہ جب نور کے پیکر کو اپنا جیسا بتلاتا ہے

مٹی کے پتلے کی فراست کتنی اوچھی لگتی ہے


امن میں ہے وہ ہر طوفاں سے جو ان سے منسوب ہوا

آپ کی آل پاک تو آقا نوح کی کشتی لگتی ہے


اس کے کانٹوں کی زینت پر ہیں دنیا کے پھول فدا

دیکھ کے طیبہ کے صحراء کو جنت سستی لگتی ہے


ہم اہل سنت کو ظالم بدعت گر بتلاتے ہیں

جو جیسا ہوتا ہے اس کو دنیا ویسی لگتی ہے


بے دیکھے تو اتنا فدا ہے دیکھ کے تیرا کیا ہوتا

اے ” مصباح ” تری نسبت تو ہم کو اویسی لگتی ہے
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories