نہ پوچھو حال خوشی کا تھا کیا مدینے میں
جو پہونچے مکے سے خیر الوری مدینے میں
زمیں پہ عرش معلی کی روشنی پا کر
ہیں جبرئیل بھی حیرت زدہ مدینے میں
وہ دیکھو بکھرے ہیں گیسو ہمارے آقا کے
کہ رحمتوں کی ہے چھائی گھٹا مدینے میں
وہاں پہ لوگو! حیات النبی کا ہے مسکن
ہے زندگی کا ہر اک زاویہ مدینے میں
حسین پاک چلے تھے جو کر بلا کی طرف
تھا ایک شور قیامت بپا مدینے میں
مہاجروں کو نہ یاد آیا پھر وطن اپنا
سلوک دیکھ کے انصار کا مدینے میں
ہر ایک زائر طیبہ سے کہتا ہے ” مصباح “
ہمارے حق میں بھی کرنا دعا مدینے میں