madaarimedia

کوفہ تری دھرتی پہ دو آئے ہوئے بچے

 کوفہ تری دھرتی پہ دو آئے ہوئے بچے

گلہائے رسالت ہیں مرجھائے ہوئے بچے


کچھ خواب میں فرمایا سرکار رسالت نے

لیٹے ہیں گلے باہم گھبرائے ہوئے بچے


مجبور ہیں بے کس ہیں جائیں تو کہاں جائیں

غربت میں تیمی سے گھبرائے ہوئے بچے


پاتے نہیں چھپ نے کی صحراء میں بھی جا کوئی

طوفان مظالم سے ٹکرائے ہوئے بچے


جس طرح سے چھاتی ہے بدلی مہ کامل پر

یوں گرد سے ہیں دونوں دھندلائے ہوئے بچے


کہتے ہیں کہ اے ظالم کر قتل مجھے پہلے

اس جینے سے ہیں شاید اکتائے ہوئے بچے


ظالم بھی لرز اٹھے جس وقت کہ پہنچے ہیں

دربار میں سر اپنا کٹوائے ہوئے بچے


گذریں تو شہادت کو صدیاں ہیں مگر اب بھی

احساس پہ دنیا کی ہیں چھائے ہوئے بچے
  ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories