نماز میں اٹھتے ہوئے پچھلے دامن کو درست کرنا کیا مکروہ تحریمی ہے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
زید جو کہ امامِ مسجد ہے حالتِ نماز میں رکوع یا سجود سے اٹھتے ہوئے اپنے کُرتے کے پچھلے دامن کو ایک ہاتھ سے جھٹک دیتا ہے بایں سبب کہ وہ پیچھے کہیں سرینوں میں پھنس نہ جائے ۔ لیکن بکر کو یہ عمل ناگوار گزرتا ہے ایک دن بکر نے تندو ترش لہجے میں زید سے کہا کہ ” تم جو نماز میں کپڑا سنبھالتے ہو یہ غلط ہے ایسا ہم نے کسی امام کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا ” ۔ بکر نے اور بھی بہت کچھ کہا لیکن زید نے ان کی کسی بات کا کوئی جواب نہیں دیا ۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا واقعی زید کا عمل غلط یا مکروہِ تحریمی ہے؟ اگر غلط بھی ہے تو کیا بکر کا ایک امام کے ساتھ اس طرح پیش آنا اور ترش لہجے میں بات کرنا چند لوگوں کے سامنے ذلیل کرنا صحیح ہے ؟ بدلائل و حوالہ شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عند اللّٰه ماجور ہوں ۔
المستفتی : محمد شاندار عالم ملک رام پور یو پی انڈیا ۔

بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
نمبر ١

اگر واقعہ صورتِ مسئولہ کے مطابق ہے تو زید کا عمل قطعاً غلط نہیں ہے اور نہ ہی مکروہِ تنزیہی ہے چہ جائیکہ مکروہِ تحریمی ۔
بکر کو اگر ناگوار گزرتا ہے تو وہ اس کی جہالت ہے ۔
بکر نے کسی امام کو ایسا کرتے ہوئے نہیں دیکھا تو یہ اس بات کا ثبوت نہیں کہ وہ عمل شریعت مطہرہ میں غلط یا مکروہِ تحریمی ہو جائے گا ۔

فقہائے کرام عمل کثیر کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ
ويفسدها العمل الكثير لا القليل والفاصل بينهما أن الكثير هو الذي لا يشك الناظر لفاعله أنه ليس في الصلاة . (طحطاوي على مراقي الفلاح /صفحہ 322 / فتاویٰ شامی / مطبوعہ زکریا / جلد 2 / صفحہ 285 ) بحوالہ کتاب المسائل جلد اول/ صفحہ 387 / مطبوعہ ، المركز العلمي للنشر والتحقيق لال باغ مراد آباد

“نماز پڑھتے ہوئے ایسی حرکت کی کہ دیکھنے والا یہ سمجھا کہ یہ شخص نماز کی حالت میں نہیں ہے مثلاً ٹوپی اتار کر دونوں ہاتھوں سے سر کھجانے لگا یا اچھل کود کرنے لگا تو نماز فاسد ہو جائے گی اور اگر معمولی حرکت کی مثلاً ایک ہاتھ سے کھجایا یا دامن درست کرلیا یا ایک ہاتھ سے موبائل کا بٹن بند کر دیا تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔”) مراقی الفلاح مع الطحطاوی ، صفحہ/ 177 ,اور, حلبی کبیر ، صفحہ / 441 ) بحوالہ انوار الایضاح شرحِ نور الایضاح/۔ صفحہ 286 / مطبوعہ ، دار الاشاعت اردو بازارہ ایم اے جناح روڈ کراچی پاکستان

“البتہ اگر یہ خیال ہے کہ کرتے یا شیروانی کا پچھلا دامن سرینوں میں دب گیا ہے جس سے ایک معیوب صورت پیدا ہوگئی ہے تو اس صورت میں کرتے یا شیروانی کے دامن کو کھینچ کر سیدھا کر سکتا ہے۔”) مراقی الفلاح ، صفحہ / 203 ) بحوالہ انوار الایضاح شرحِ نور الایضاح/۔ صفحہ 336 + 337 /۔ مطبوعہ ، دار الاشاعت اردو بازارہ ایم اے جناح روڈ کراچی پاکستان
اور حضرت العلام ابوالاخلاص حسن ابن عمار ابن علی اپنی مشہور زمانہ تصنیف نور الایضاح میں رقم طراز ہیں ” ولاباس بنفض ثوبه کیلا یلتصق بجسدہ فی الرکوع “
ترجمہ :- اور کوئی حرج نہیں اپنے کپڑے کے جھٹکنے میں تاکہ نہ چمٹ جائے اس کے جسم سے رکوع میں “(نور الایضاح ، کتاب الصلوٰۃ ، فصل فیما لایکرہ للمصلی)

نمبر ٢
کسی بھی سنی صحیح العقیدہ مسلمان کی دل آزاری کرنا ، ایذا رسانی کرنا ، اس کی تذلیل و تحقیر بلا سبب شرعی کرنا سخت ترین گناہ ہے ۔

رب بدیع جل شانہ کا فرمانِ عظیم الشان ہے ۔
“وَالَّذِیۡنَ یُؤْذُوۡنَ الْمُؤْمِنِیۡنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیۡرِ مَا اکْتَسَبُوۡا فَقَدِ احْتَمَلُوۡا بُھ۟تَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیۡنًا” (پارہ 22 ، سورۃ الاحزاب, آیت۔ / 58)
ترجمہ :- اور جو ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بے کیے ستاتے ہیں انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے سر لیا ۔

اور پیارے آقا حضور نبی اکرم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا فرمانِ عالی شان ہے : من آذی مسلماً فقد آذانی ومن آذانی فقد آذی ﷲ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن انس رضی ﷲ تعالٰی عنہ بسند حسن ۔
ترجمہ :- جس نے کسی مسلمان کو تکلیف پہنچائی اس نے مجھے تکلیف پہنچائی ، اور جس نے مجھے تکلیف پہنچائی اس نے ﷲ تعالی کو تکلیف پہنچائی۔ اس کو طبرانی نے اوسط میں حضرت انس رضی ﷲ تعالٰی عنہ سے بسندِ حسن روایت کیا ۔ ( المعجم الاوسط ، مطبوعہ / مکتبۃ المعارف ریاض جلد چہارم / صفحہ 373 )

قرآن کریم اور حدیث شریف کی روشنی میں معلوم ہوا کہ ایک مسلمان کی دل آزاری ، ایذا رسانی ، تذلیل و تحقیر ، گناہِ عظیم و ناراضگئ خداوندی اور بربادئ ایمان کا سبب ہے چہ جائیکہ امام و عالم ۔

مجمع الانہر میں ہے : من قال لعالم عویلم علی وجه الاستخفاف فقد کفر
یعنی جس نے بے ادبی کرتے ہوئے عالم کو عویلم کہا اس نے کفر کیا (مجمع الانہر شرح ملتقی الابحر ، الفصل الرابع فی الاستخفاف بالعلم ، مطبوعہ / داراحیاء التراث العربی بیروت ، جلد اول / صفحہ / 695)

امام مذہبی پیشوا اور مقتدا ہوتا ہے اس کے ساتھ ناگوار ترش لہجے میں بات کرنا اور اس کو خواہ مخواہ ذلیل کرنا سخت ترین گناہ ہے توبہ لازم ہے ۔
واللّٰه و رسوله اعلم بالصواب۔

کتبه
محمد عمران کاظم مصباحی المداری مرادآبادی
خادم :- دار الافتاء الجامعۃ العربیہ سید العلوم بدیعیہ مداریہ محلہ اسلام نگر بہیڑی ضلع بریلی اترپردیش الہند
تاریخ 02 / صفر المظفر 1441 ھجری, بروز چہار شنبہ ، مطابق 02 / اکتوبر 2019 عیسوی۔

الجواب صحیح والمجیب نجیح
حضرت علامہ مولانا مفتی فقیہِ اعظم فاتحِ نیپال
سید نثار حسین جعفری المداری نادر مصباحی مکن پور شریف کان پور نگر یو پی الہند
مفتی دار الافتاء آستانۂ عالیہ مداریہ دار النور مکن پور شریف ۔

Download PDF
Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *