جنت کی دل نشیں بہارو میں کھو گئے
طیبہ کے جاں فروز نظاروں میں کھو گئے
لکھی بلندیاں تھیں انہیں کے نصیب میں
جو مسجد نبی کے منارو میں کھو گئے
دیوانوں نے جو پالیا طیبہ کا گلستاں
چوما گلوں کو اور کبھی خاروں میں کھو گئے
جب یاد آگئی کبھی زید و بلال کی
کچھ دیر ہم بھی درد ماروں میں کھو گئے
جن کی بلندیوں پہ فرشتوں کو رشک تھا
وہ عظمت نبی کے کنارو میں کھو گئے
وہ جنت البقیع کی اللہ ری کیفیت
ہوش و حواس نوری مزاروں میں کھو گئے