جس جگہ پھولوں کو خنداں دیکھا
اوس کو بھی وہیں گریاں دیکھا
غیر کیا اپنی زبوں حالی پر
ہم نے اپنے کو بھی خنداں دیکھا
ایک ناصح ہی کے آ جانے سے
بزم ساقی کو پریشاں دیکھا
جس جگہ عقل پہنچ سکتی نہیں
آدمی کو وہاں مہماں دیکھا
خندۂ گل میں وہ اشک شبنم
اف بہاروں کو بھی گریاں دیکھا
ہم نے اشکوں کی بدولت نیر
ہائے ان کو ابھی پشیماں دیکھا
غزل : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری