دل کے پیارے آنکھ کے تارے
چھوٹ گئے ہیں ہم سے ہمارے
آنکھ سے بیرن آنکھ کے تارے
دل سے گریزاں دل کے پیارے
چاند ستارے جو تھے فلک پر
اب بھی وہی ہیں چاند ستارے
غم بھی گیا رخصت ہے خوشی بھی
سب ہی سدھارے تم جو سدھارے
بکھرا ہے شیرازۂ الفت
یا ہیں پریشاں چاند ستارے
جاگ اٹھے پھر دل میں ارماں
پھر بھڑکے کجلائے شرارے
کھیل ہمیں طوفان حوادث
ہم سے نہیں بچ سکتے کنارے
تیرا بھلا ہو اے غم دوراں
عمر گزاری تیرے سہارے
کیا ہو بھلا اس وقت کی قیمت
ٹوٹتے ہیں جس وقت سہارے
کاش نہ کوئی سمجھے اے نیر
کہتے ہیں خاموش اشارے
dil ke pyare ankh ke tare
غزل : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری