جورو جفائے دہر کی باقی کچھ انتہا نہیں
پھر بھی میرے مزاج کو کوئی بدل سکا نہیں
آشیان ہم نشیں بتا تیرا تو جل گیا نہیں
قید قفس میں آج کیوں ہوش میرے بجا نہیں
عشرت درد جاوداں کر نہ خراب چارہ گر
اب تو سکوں کی راحتیں یاد مجھے ذرا نہیں
جوش جنون عشق سے ملتی ہیں سر بلندیاں
عقل و خرد کی رفعتیں باعث ارتقا نہیں
نغمۂ کے لیے بھول گیا ہے حسن بھی
جذب طلب کو سازنو آج بھی بے نوا نہیں
اس کا وقار کچھ نہیں خم کدۂ حیات میں
بادۂ نحم سے اپنی پیاس بجھا سکا نہیں
نیر پر جلیل کی شان جلیل الاماں
کوئی جہاں میں آج تک آنکھ ملا سکا نہیں
joro jafaye dahir ki baqi kuch intiha nahin
غزل : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری