رفعت انسان دیکھ رہا ہوں
عقل کو حیراں دیکھ رہا ہوں
منزل منزل راہزنوں کو
اپنا نگہباں دیکھ رہا ہوں
رک تو ذرا اے ذوق نشیمن
رنگ گلستان دیکھ رہا ہوں
آج یہ کیا ہے کیوں اے ستاروں
تم کو پریشان دیکھ رہا ہوں
پردۂ راز حسن میں بھی مَیں
عشق کو پنہاں دیکھ رہا ہوں
غنچوں کے چہرے ہیں مرودہ
پھولوں کو خندہ دیکھ رہا ہوں
ڈوب کے بحر کفر میں خود کو
صاحب ایماں دیکھ رہا ہوں
خوش ہے میری مایوس تمنا
یاس کو خندہ دیکھ رہا ہوں
دنیا کے ہر ذرے کو نیر
نیر تاباں دیکھ رہا ہوں
rifate insan dekh raha hoon
غزل : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری