مجھ کو میری طلب سے سوا مل گیا

huzoor babban miyan

مجھ کو میری طلب سے سوا مل گیا
یعنی مانگی خدائی خدا مل گیا

تیری نسبت سے منسوب جو ہو گیا
اس کا اللہ سے سلسلہ مل گیا

تیری نظریں اٹھیں دل کے پردے ہٹے
مجھ کو عرفان کا راستہ مل گیا

آپ جب مل گئے تو محمد ملے
مل گئے جب محمد خدا مل گیا

جھک گئی جذبۂ بے خودی میں جبیں
جس جگہ آپ کا نقش پا مل گیا

ان کی نظر کرم آج اٹھ ہی گئی
میرے سجدوں کا مجھ کو صلہ مل گیا

پائے انسان اور منزل صمدیت
درک کا اک نیا راستہ مل گیا

جیسے کونین کی بادشاہت ملی
آپ کا آستاں مجھ کو کیا مل گیا

کھل گئی ہے مکن پور قسمت تیری
تجھ کو سرمایۂ مصطفی مل گیا

آپکی کچھ عنایت ہوئی تو مجھے
عرض غم کے لئے آسرا مل گیا

کیوں نہ بے خوف طوفاں ہو کشتی دل
مجھ کو اب اپ سا نہ خدا مل گیا

فیض قطب دوعالم سے نیر مجھے
سایۂ دامن مصطفی مل گیا

mujhko meri talab se siwa mil gaya

منقبت : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *