madaarimedia

تجس میکدے کا ہے تمنا ہے نہ پینے کی

 تجس میکدے کا ہے تمنا ہے نہ پینے کی

مرے ہمدم کئے جا مجھ سے بس باتیں مدینے کی


بچھونا ہے چٹائی کا شکم پر ہیں بندھے پتھر

غریبوں کو ادا سکھلا گئے سرکار جینے کی


ترے چہرے کی تابانی سے مہر و ماہ روشن ہیں

دو عالم کو معطر ہے کئے خوشبو پسینے کی


مشام جان و دل اپنے معطر کرتے رہتے ہیں

گلابوں میں بھی ہے خوشبو محمدؐ کے پسینے کی


بلائے موج غم نے ہر طرف سے گھیر رکھا ہے

خدا را آبرو رکھ لیجئے میرے سفینے کی


نبی سے پایا ہے سینہ بسینہ جو بزرگوں نے

ہمارے سینے میں بھی آرزو ہے اس دینے کی


ہے اس میں سرور عالم کی الفت کی مہک محضر

کوئی قیمت لگائے اب مرے دل کے نگینے کی
 ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories