شاہ کار قدرت ہے آمنہ کی گودی میں
دو جہاں کی رحمت ہے آمنہ کی گودی میں
آدمی پہ بھاری ہے لمحہ لمحہ ہستی کا
وقت کی ضرورت ہے آمنہ کی گودی میں
ظلمت جہالت کا کیوں نہ دل دھڑک اٹھے
نور علم وحدت ہے آمنہ کی گودی میں
جلوہ ریزیاں جس کی ہیں جبینِ آدم میں
حق کی وہ امانت ہے آمنہ کی گودی میں
آج ہوگیا پورا سلسلہ نبوت کا
خاتم رسالت ہے آمنہ کی گودی میں
لگتا ہے سمٹ آئی کائنات مرکز پر
آج کتنی وسعت ہے آمنہ کی گودی میں
عرش و فرش سب اس کے دائرے کے اندر ہیں
نقطۂ محبت ہے آمنہ کی گودی میں
حسن یوسفی جس کا اک جمیل پر تو ہے
وہ حسین صورت ہے آمنہ کی گودی میں
زندگی کو جینے کا راستہ ملا محضر
حاصل شریعت ہے آمنہ کی گودی میں