السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کیا قبر پر تدفین کے بعد اذان پڑھنا درست ہے
حافظ محمد مجاہد مداری پیلی بھیت شریف
ٱلْجَوَابُ بِعَوْنِ ٱلْمَلِكِ ٱلْوَهَّابِ، ٱللَّهُمَّ هِدَايَةَ ٱلْحَقِّ وَٱلثَّوَابِ:
دفن کے بعد قبر پر اذان دینا جائز بلکہ مستحب عمل ہے۔
اس کا مقصد یہ ہے کہ میت کو سوالِ قبر کے وقت اطمینان حاصل ہو، اور شیطانی وسوسے دور ہوں۔ چونکہ اذان کے الفاظ میں توحید، رسالت اور اسلام کی گواہی ہوتی ہے، اس لیے اس کے پڑھنے سے میت کے دل کو تقویت ملتی ہے۔
الدر المختار میں ہے:
ويُسْتَحَبُّ الأَذَانُ عِندَ القَبْرِ بَعْدَ الدَّفْنِ
یعنی: دفن کے بعد قبر کے پاس اذان دینا مستحب ہے۔ (الدر المختار مع رد المحتار، جلد ٢، صفحہ ٢٣٣)
الفتاویٰ الفقهيہ الکبریٰ میں علامہ ابن حجر مکی شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ويُسْتَحَبُّ الأَذَانُ بَعْدَ الدَّفْنِ عِنْدَ رَأْسِ الْمَيِّتِ.
یعنی: دفن کے بعد میت کے سرہانے اذان دینا مستحب ہے۔ (الفتاویٰ الفقهيہ الکبریٰ، جلد ٢، صفحہ ٢٨)
صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:
دفن کے بعد قبر پر اذان دینا مستحب و جائز ہے، یہ سنتِ سلف صالحین ہے۔ (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 4، صفحہ 829)
خلاصۂ کلام یہ ہے کہ قبر پر دفن کے بعد اذان دینا جائز ، مستحب، باعثِ برکت، اور میت کے لیے نفع بخش ہے۔
لہٰذا جو لوگ دفن کے بعد قبر پر اذان دیتے ہیں، وہ شرعاً درست اور باعثِ اجر عمل کرتے ہیں۔
اس مسئلے کی دلائل سے مزین مکمل وضاحت جاننے کے لیے میری کتاب
“مسائلِ تجہیز و تدفین”
صفحہ 100 کا مطالعہ فرمائیں۔
وَٱللّٰهُ تَعَالىٰ أَعْلَمُ بِٱلصَّوَابِ۔
کَتَبَهُ
سید مشرف عقیل
قاضی و مفتی: ہاشمی دارالافتاء و القضاء، موہنی شریف، سیتامڑھی، بہار (ہند)
12؍ صفر المظفر 1447ھ، مطابق 08؍ اگست 2025ء، بروز جمعرات