یہ کہتے ہیں مری آنکھوں کے آنسو پاؤں کے چھالے
بہار گلشن طیبہ دکھادے رحمتوں والے
لباس اپنا ہی کیا جس کو مذاق عطر بیزی ہو
پسینے سے رسول اللہ کے نسلوں کو مہکالے
صحابہ اس طرح حلقہ کئے حاضر ہیں خدمت میں
کہ جیسے چاند کو گھیرے ہوئے ہیں نور کے ہالے
نہیں اب منکروں کو منہ چھپانے کی جگہ کوئی
رسول اللہ لے کر آرہے ہیں اپنے گھر والے
فراق ارض طیبہ میں تڑپتے ہو گئی مدت
اثر لاتے ہیں دیکھیں کب دکھے دل کے مرے نالے
تجھے پھر زندگی کی الجھنیں موقع نہ دیں شاید
مقدر کا ہر الجھا مسئلہ طیبہ میں سلجھالے
بلائیں گے تجھے اب کے برس آقا مدینے میں
دل مضطر کو محضر اس طرح تو اپنے سمجھا لے