السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کیا کسی دیوبندی شخص کے پیچھے نماز ہو جائے گی یا نہیں؟
نام= ذہیب اختر پتہ = بھیڑی ضلع بریلی
ٱلْجَوَابُ بِعَوْنِ ٱلْمَلِكِ ٱلْوَهَّابِ، ٱللَّهُمَّ هِدَايَةَ ٱلْحَقِّ وَٱلثَّوَابِ:
“دیوبندی” سے مراد کس طبقے کے لوگ ہیں، اس کی وضاحت کے بغیر حکم لگانا غلط اور باعثِ خلطِ فہم ہوگا۔
پہلی قسم:
وہ لوگ جن کے عقائد میں گستاخیٔ رسول ﷺ موجود ہو
اگر کسی شخص کا یہ عقیدہ ہو کہ نبی ﷺ مر کر مٹی میں مل گئے،
نبی ﷺ کو پیٹھ پیچھے کا علم نہیں،
نبی ﷺ کا خیال نماز میں آ جائے تو نماز فاسد ہو جاتی ہے،
نبی ﷺ کا علم بعض عام انسانوں، گدھوں یا چمار وغیرہ سے کم ہے،
اللہ جھوٹ بول سکتا ہے،
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بعد دوسرا نبی آسکتا ہے،
حضور علیہ السلام کا علم پاگلوں جیسا ہے،
شیطان کا علم حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ ہے،
نماز میں حضور کا خیال گدھے کے خیال سے بدتر ہے،
بس اوقات امتی عمل میں نبی سے آگے بڑھ جاتے ہیں،
ہر مخلوق بڑا ہو یا چھوٹا اللہ کی شان کے آگے چمار سے بھی زیادہ ذلیل ہے،
سب انبیاء اولیاء اس کے (یعنی اللہ کے) روبرو ایک ذرہ ناچیز سے بھی کمتر ہیں،
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم بڑے بھائی کی سی کیجئے،
حضور علیہ السلام کا یوم میلاد کرنا اور قیام تعظیمی کے لیے کھڑا ہونا شرک و بدعت ہے، مثلا کنہیا کرشنا کے جنم دن منانے کی طرح ہے،
یا اس طرح کے کفریہ و گستاخانہ عقائد رکھتا ہو (جیسا کہ بعض مولویوں کی عبارات میں پایا جاتا ہے) تو ایسا شخص مسلمان نہیں، بلکہ ایمان سے خارج ہے۔
ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا ناجائز، حرام، بلکہ کفر ہے، اور ایسی نماز کا اعادہ واجب ہے۔
دوسری قسم
وہ لوگ جو عقیدے میں اہلِ سنت ہوں مگر صرف نام دیوبندی رکھ لیں یعنی کوئی شخص اپنے آپ کو “دیوبندی” کہتا ہو مگر:
نبی ﷺ کو خاتم النبیین اور امام الانبیاء مانتا ہو،
نبی ﷺ کو زندہ مانتا ہو،
نبی ﷺ کے علمِ غیب اور اختیار کو تسلیم کرتا ہو،
اولیاء اللہ کی کرامات و حیاتِ برزخی کو مانتا ہو،
ضروریاتِ دین کا منکر نہ ہو، اور گستاخانہ عقائد سے پاک ہو، تو شرعاً یہ شخص اہلِ سنت و جماعت ہی کے حکم میں ہوگا، محض نام رکھنے سے حکم نہیں بدلتا۔ ایسے شخص کے پیچھے نماز جائز و درست ہے۔
خلاصہ حکم: اگر “دیوبندی” سے مراد وہ شخص ہو جو گستاخانہ عقائد رکھتا ہے یا ان کی تصدیق کرتا ہے تو اس کے پیچھے نماز نہیں ہوگی۔
اگر “دیوبندی” سے مراد وہ شخص ہو جو عقیدے میں اہلِ سنت ہو اور گستاخیٔ رسول ﷺ سے پاک ہو تو اس کے پیچھے نماز ہوگی۔
وَاللّٰهُ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ
مزید وضاحت اور تفصیل کے لیے عقائد سے متعلق میری کتاب مسائلِ تجہیز و تکفین کے صفحہ نمبر 138 سے 155 کا مطالعہ فرمائیں، جہاں عقائدِ کفریہ اور عقائدِ اسلامیہ کو دلائل اور مثالوں کے ساتھ نہایت آسان انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
کتبہ
سید مشرف عقیل غفرلہ
قاضی و مفتی، ہاشمی دارالافتاء و القضاء، موہنی شریف، سیتامڑھی، بہار
15/صفر المظفر 1447ھ، مطابق 10/اگست 2025ء بروز اتوار