یہ آنکھیں جہاں اور جدھر ڈھونڈتی ہیں
تمہارے کرم کی نظر ڈھونڈتی ہیں
نہ جاہ و حشم اور نہ زر ڈھونڈتی ہیں
نبی کی گلی میں گزر ڈھونڈتی ہیں
جائے سخن مکنپور ۲۰۰۰ عیسوی
ناز قسمت پہ کر اے حلیمہ کہ تو
گود میں تیری مختار کونین ہیں
آمد مصطفی نور ہی نور ہے
دیکھ تاریکیاں کتنی بے چین ہیں
جائے سخن سلطانپور ۱۹۹۸ عیسوی
روشن روشن میرے نبی کا بچپن ہے
جگمگ جگمگ تیرا حلیمہ آنگن ہے
ایک عالم میں رہ کر کے ہر عالم پر
رحمت برسائے رحمت کا ساون ہے
جائے سخن بارہ بنکی ۲۰۲۰ عیسوی
دھرتی عرب کی خشک تھی گلزار بن گئی
رحمت خدا کی آمد سرکار بن گئی
تاریکئی جہان کو ایک روشنی ملی
آمد نبی کی مطلع انوار بن گئی
اتلوا سلطان پور ۱۹۹۸ عیسوی
میں بندۂ باری ہوں
طیبہ کا بھکاری ہوں
آقا کے توسل سے
کیا خوب مداری ہوں
۱۹۹۸ غریب خانہ پر
ہے تابانی روئے قطب دو عالم جو سورج کی کرنوں میں دیکھی گئی ہے
اسی روئے تاباں کا صدقہ ملا ہے میری زندگی خوب روشن ہوئی ہے
ہیں مسنون احسان سارے سلاسل ہیں مرہون فیضان سب پیر کامل
مدار جہاں کے ہی در کا اثر ہے جو ہر سلسلے کو چمک مل گئی ہے
قلب و نگاہ ذکر میں سرشار کیجیے
تب ذکر پاک احمد مختار کیجئے
ہر پل ہر ایک لمحہ ہر ایک بار کیجیے
محفل میں مدح سید ابرار کیجیے
مجھولہ اترانچل 2005 عیسوی
مطمئن زندگی کو اپنا لو
آخرت کی خوشی کو اپنا لو
پیر پر پیر رکھنے والوں تم
نقش پائے نبی کو اپنا لو
مجھولہ ۲۰۰۵ عیسوی
یا الہی پھر سے ساحل پر سفینہ دیکھ لوں
اپنی قسمت کی انگوٹھی پر نگینہ دیکھ لوں
میں نے مانا موت برحق ہے مگر مالک میرے
زندگی اتنی عطا کر پھر مدینہ دیکھ لوں
پؤٹا کلاں پیلی بیت ۲۰۰۳ عیسوی
کربل کے اندھیروں میں اجالا حسین ہے
وحدت کے مہتاب کا حالا حسین ہے
پروردہ فاطمہ کا جیالہ حسین ہے
ختم الرسل کی گود کا پالا حسین ہے
نہ ہو گر درد کربل واقعہ سچا نہیں لگتا
بغیر جذبۂ عشق وفا اچھا نہیں لگتا
نہیں ہے تعزیہ داری گناہوں کی کوئی صورت
یہ طرز عاشقی ہے عشق پر فتوی نہیں لگتا
محرم الحرام ۱۴۲۷ ہجری فروری ۲۰۰۷ عیسوی در نواح سلطان پور