سر تا بہ قدم رحمت خالق کا خزینہ
سرکار مدینہ مرے سرکار مدینہ
تکتی ہے ستاروں کی نظر جس کو فلک سے
نادم ہے رخ شمس و قمر جس کی چمک سے
تمثیل ہی ممکن نہیں جس کی وہ نگینہ
سرکار مدینہ مرے سرکار مدینہ
آنکھیں ہیں کہ چھلکے ہوئے دونور کے ساغر
لبہائے مبارک ہیں کہ برگ گل احمر
گیسوئے معنبر ہیں کہ ساون کا مہینہ
سرکار مدینہ مرے سرکار مدینہ
دی طاعت حق کی خم گردن نے گواہی
وہ پشت جو خلقت کی کرے پشت پناہی
سینہ ہے کہ ہے معرفت حق کا دفینہ
سرکار مدینہ مرے سرکار مدینہ
تر آب ندامت سے ہر اک گل کی جبیں ہے
بوئے عرقِ جسم کا ثانی ہی نہیں ہے
آہوئے ختن سونگھے تو آجائے پسینہ
سرکار مدینہ مرے سرکار مدینہ