نہ کوثر نہ جنت کا در ڈھونڈتی ہے
محمد کو میری نظر ڈھونڈتی ہے
سکوں چاہتی ہے تو چشم فلک بھی
کف پائے خیر البشر ڈھونڈتی ہے
خبر دیکھیے کیا مدینے سے آئے
دعا آج اپنا اثر ڈھونڈتی ہے
بصد آرزو اب مری شام فرقت
جو طیبہ میں ہو وہ سحر ڈھونڈتی ہے
غلامئی شاہِ دو عالم جہاں میں
بلال حزیں کا جگر ڈھونڈتی ہے
بڑھانے کو تو قیر انسانیت کی
رسالت لباس بشر ڈھونڈتی ہے
جگہ پائیں جو دامنِ مصطفیٰ میں
مری آنکھ ایسے گہر ڈھونڈتی ہے
ادیب ” خطا کار کو روز محشر
شفیع الوری کی نظر ڈھونڈتی ہے