ہے سجائی گی بزم عالم آگئے تاجدار دو عالم
پیکر نور خلق مجسم آگئے تاجدار دو عالم
دست قدرت کی تخلیق اول آئی دنیا میں ہو کر مشّکل
ہم موخر کہیں یا مقدم آگئے تاجدارِ دو عالم
ہے جبینِ ستم پر پسینہ اور شیاطیں کا ہے چاک سینہ
آرہی ہے یہ آواز پیہم آگئے تاجدار دو عالم
اٹھ نہ پائیگا اب جہل کا سر زندہ درگور ہوگی نہ دختر
اب نہ ترسے گی پھولوں کو شبنم آگئے تاجدار دو عالم
ارض مکہ ہے جنت بداماں گرم وادی بنی شب نمستاں
ہو گئی سرد نار جہنم آ گئے تاجدار دو عالم
بڑھ گئی فقر وفاقے کی عزت جاگ اٹھی غریبوں کی قسمت
صبح عشرت بنی ہر شب غم آگئے تاجدار دو عالم
اے ادیب اپنی نذر عقیدت لے کے جانا ہے پیش رسالت
غنچہ نعت کرلے منظم آگئے تاجدار دو عالم