madaarimedia

ہم ہجر کی کالی راتوں میں اکثر یہی سوچا کرتے ہیں

 ہم ہجر کی کالی راتوں میں اکثر یہی سوچا کرتے ہیں

کچھ ایسے بھی ہیں جو شام و سحر نظارۂ طیبہ کرتے ہیں


معلوم نہیں کن ذروں کو قدموں سے نواز ا ہو تم نے

ہم اس لئے خاک طیبہ کے ہر ذرے پہ سجدہ کرتے ہیں


دیوانۂ عشق ختم رسل شاید یہ تجھے معلوم نہیں

اس طرح تڑپنے سے تیرے سر کار بھی تڑپا کرتے ہیں


کیا جانے حیات دو روزہ پھر اتنی بھی مہلت دے کہ نہ دے

ہم آج یہیں سے تجھ کو سلام اے گنبد خضری کرتے ہیں


جب گنبد خضریٰ دیکھا تھا کیوں مر نہ گئے کیوں مٹ نہ گئے

ہم لوٹ کے آنے والوں سے آقا یہی پوچھا کرتے ہیں


دیوانو! اٹھو کچھ عرض کر کرو یہ وقت نہیں چپ رہنے کا

سنتے ہیں کہ اپنی محفل میں سرکار خود آیا کرتے ہیں


وہ بزم جمی اور وہ آئی آواز “ادیب ” خستہ کی

عشاق نبی جس کی نعتیں سنتے ہیں تو رویا کرتے ہیں

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories