madaarimedia

تری ذات سے منور یہ فلک ہے یہ زمیں ہے

 تری ذات سے منور یہ فلک ہے یہ زمیں ہے

تو ہی شاہکار قدرت تو ہی نور اولیں ہے


تو کبھی ہے لا مکاں میں کبھی بزم بیکساں میں

کبھی عرشِ حق ہے مسند کبھی بوریہ نشیں ہے


ترے نور نے مٹائے رہ وہم کے اندھیرے

ترے نور سے ہی روشن مری منزل یقیں ہے


رخ پاک کی تجلی ہے مکان و لا مکاں میں

کیئے دو جہاں معطر تری زلف عنبریں ہے


یہ کرم کی انتہا ہے کہ اماں عدو کو بخشی

تری ہر ادا نرالی ترا ہر عمل حسیں ہے


سر حشر عاصیوں کا تو ہی آسرا ہے ورنہ

وہاں کام آنے والا کوئی دوسرا نہیں ہے


دم نزع کی کشاکش کریں آپ آکے آساں

یہی انتظار آقا مجھے وقت واپسیں ہے


جو لحد میں آئیں گے وہ تو ادیب ” میں کہوں گا

یہ وہی ہیں جن کی الفت مری روح میں مکیں ہے

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories