اکرام کم نہیں ہیں یہ سر کار آپ کے
آزاد ہیں غموں سے گرفتار آپ کے
محروم دید آنکھوں میں اشکوں کے کچھ گہر
لائے ہیں نظر تشنۂ دیدار آپکے
اے آرزوئے ہر دل بیتاب آئیے
سب منتظر ہیں حاضر در بار آپ کے
بے مثل بے نظیر ہیں یا سید البشر
روشن اصول سیرت و کردار آپ کے
اب ظلمتوں کا ہونا سکے گا کہیں گزر
پھیلے ہیں کائنات میں انوار آپکے
عرفان کیا عروج مراتب کا ہو سکے
جبریل بھی ہیں غاشیہ بردار آپ کے
کرتے بہ یک نگاہ ہیں ہر اک درد کا علاج
عیسی نفس ہیں آج بھی بیمار آپ کے
کیوں ان کی اقتدیٰ سے ہدایت نہ پائیں ہم
اصحاب میں نمایاں ہیں اطوار آپ کے
کیوں آپ کو ہے فکر و غم حشر ائے ادیب”
جب فخر کائنات ہیں غمخوار آپ کے