اب خوشی پا کر بہت رنجیدہ ہے
مسئلہ دل کا بڑا پیچیدہ ہے
ڈھونڈھتے ہیں لوگ چہرے پرجسے
زخم میری روح میں پوشیدہ ہے
دولت اخلاص کا مالک ہے وہ
پیرہن جس شخص کا بوسیدہ ہے
چند روزہ ہیں یہ سب حسن و شباب
کیا کوئی گلشن خزاں نادیدہ ہے
دیکھو دل کی بات کیا دے جواب
اب مگر سنتا ہوں وہ سنجیدہ ہے
کر نہ دے رہبر کہیں رسوا تمہیں
جو نظر تم پر پڑی دزدیدہ ہے
ghazal Rahbar Makanpuri “Ab Khushi Pakar Bahut Ranjeeda Hai”


