مزاحیہ نظم
دریوزہ گر آزادی ہیں
اور حامل صد بربادی ہیں
ہم لوگ اہنسا وادی ہیں
ہے جور و جفا اپنا پیشہ
ہنگامہ پسندی ہے شیوہ
لیکن ہے زبانی یہ دعوی
ہم نہرو ہیں ہم گاندھی
ہم لوگ اہنسا وادی ہیں
اک شوخ حسینہ زیر بغل
اور جیب میں وسکی کی بوتل
ہو جائے نہ کیوں ہر کام سپھل
جب تن پر پہنے کھادی ہیں
ہم لوگ اہنسا وادی ہیں
استاد کہے انگریز ہمیں
دیکھے تو ڈرے چنگیز ہمیں
ٹھرّے سے تو ہے پر ہیز ہمیں
افیون کے لیکن عادی ہیں
ہم لوگ اہنسا وادی ہیں
جھگڑا ہو جہاں جاتے ہی نہیں
کچھ منھ سے فرماتے ہی نہیں
وہ چیزیں ہم کھاتے ہی نہیں
جو چیزیں مضر ہیں بادی ہیں
ہم لوگ اہنسا وادی ہیں
جب ہند اور پاکستان بٹا
اک شاعر چور وہاں پہنچا
اک بزم سخن میں یوں بولا
ہم شاد عظیم آبادی ہیں
ہم لوگ اہنسا وادی ہیں
Nazam Rahbar Makanpuri “hum log ahinsawadi hain”

