موقوف تھی وہ جسکی بہاروں پہ زندگی

موقوف تھی وہ جسکی بہاروں پہ زندگی
اسکو گزارنا پڑی خاروں پہ زندگی

سوتی کہیں ہے برف کی آرام گاہ میں
بیٹھی ہوئی کہیں ہے شراروں پہ زندگی

سینے سے ہے لگائے اسے مفلسی مگر
کرتی ہے رقص زر کے اشاروں پر زندگی

عشرت کدوں میں شان سے رہتی ہے اور کہیں
مانگے ہے بھیک راہ گزاروں پہ زندگی

منزل سے پہلے بیٹھنا ہے دوستو حرام
ہنستی ہے ایسے ہی تھکے ہاروں پہ زندگی

اوپر سے یہ ستم کہ مسیحا نہیں نصیب
یوں بھی گراں ہے درد کے ماروں پر زندگی

فکر معاش حادثے اور اک ہجوم غم
ہے مجھ کو کاٹنی انھیں خاروں پہ زندگی

رہبر کٹے گی کیسے کہو رہنماؤں سے
وعدوں پہ اور جھوٹے سہاروں پہ زندگی

Ghazal Rahbar Makanpuri “Mauqoof Thi Wo Jiski Baharon Pe Zindgi”

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *