تیرے جلوے عام ہیں ہر شہ میں تیرا نور ہے
لن ترانی ہے نہ موسیٰ ہے نہ کوہ طور ہے
خستہ حالی چھوٹے چھوٹے بچے ہیں مزدور ہے
زندگی درد مشقت اور دکھوں سے چور ہے
ہاتھ پیچھے ہیں بندھے کانٹے چھے ہیں پاؤں میں
راہ بھی تاریک تر ہے اور منزل دور ہے
قہقہہ زن ہے زمانہ آج میرے حال پر
دیکھنا ہے کیا خدا کو بھی یہی منظور ہے
وہ کرم فرمائیں گے مجھ پر یقیں آتا نہیں
دیکھے جب اندھا تو پیتائے مثل مشہور ہے
غیر بن جاتے ہیں اپنے اپنے ہو جاتے ہیں غیر
سچ بتاؤ کیا زمانے کا یہی دستور ہے
وقت ہی کے سامنے پتھر جھکا دیتے ہیں سر
وقت ہی کے آگے رہبر آدمی مجبور ہے
Ghazal Rahbar Makanpuri “Tere Jalwe Aam Hain Har Shai Men Tera Noor Hai”

