ہائے کیسی بہار آئی ہے
ہر کلی خون میں نہائی ہے
آگ میں مجھ کو جھونکنے والو
کیا یہ نمرود کی خدائی ہے
دامنوں پر ہیں خون کے دھبے
اور ہونٹوں پر پارسائی ہے
آه مظلوم سے ڈرو لوگو
اس کی اللہ تک رسائی ہے
میری سچ بولنے کی عادت ہے
مجھ میں بس ایک ہی برائی ہے
ایک بھائی کے خون کا پیاسا
ہے تعجب کہ ایک بھائی ہے
خون دل صرف کر دیا رہبر
یوں غزل آپ کی حنائی ہے
Ghazal Rahbar Makanpuri “Haaye Kaisi Bahaar Aayi Hai”

